Read detailed notes about Nazria e Pakistan in Urdu, Nazriya e Pakistan essay and speech especially for students.
Nazriya Pakistan Essay in Urdu
Written Essay on Nazria Pakistan in Urdu
[pukhto_lek] نظریہ پاکستانلائق صد احترام جناب صدر اور میرے ہم وطنو!
آج مجھے نظریہ پاکستان پر لب کشائی کا موقع ملا ہے۔ ہر کام کا آغاز ایک خیال، ایک تصور سے ہوتا ہے۔ اس خیال کو اس کام کا نظریہ کہتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کا ایک نظریہ ہے جو بر صغیر کے مسلمانوں کے ذہن میں پاکستان کے حصول کے لیے پیدا ہوا جو بالآ خر تشکیلِ پاکستان کا باعث بنا۔ دوسرے الفاظ میں ہم نظریہ پاکستان کو وہ بنیاد کہہ سکتے ہیں جس پر پاکستان کی عمارت استوار ہوئی۔ یہ نظریہ راتوں رات کسی کے ذہن میں نہیں آیا بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل تاریخی پس منظر ہے۔ اس میں ماضی قریب میں انگریز دور حکومت کے دوران ہندوو¿ں کا مسلمانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ تھا جس کے نتیجہ میں بر صغیر کے مسلمان دانشور یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ انگریز سے آزادی کے بعد بھی مسلمان ایک بدتر غلامی میں جکڑے جائیں گے اور وہ بھی ہندو کی غلامی۔ لہٰذا اس خطرے کے پیش نظر دور اندیش مسلمانوں نے ایک الگ وطن کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا۔ جناب صدر اور مسلمان بھائیو! اگر اس تاریخ کو ذرا ماضی کی گہرائیوں تک لے جائیں تو ہمیں یہ معلوم ہو گا کہ
۱ ) ہندوستان کبھی ایک متحدہ ملک نہیں رہا بلکہ یہ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم تھا اور ہر ریاست کے اپنے اپنے مہاراجہ تھے۔
۲) جغرافیائی حدود کے اندر مقید ہونے کے باوجود برصغیر کے اندر بسنے والے لوگ ایک قوم کی حیثیت سے نہیں رہ رہے تھے مثلاََ جرمن کے لوگ جرمن ، انگلستان کے لوگ انگریز وغیرہ بلکہ یہ مختلف قوموں کا مربع تھا جس میں ہر قوم بالخصوص مسلمانوں اور ہندوو¿ں کا اپنا جداگانہ تشخص ، رسوم و رواج اور مذاہب تھے۔
۳ ) مسلمانوں نے تقریباََ ایک ہزار سال ہندوستان پر حکومت کی اور اپنے چھا جانے والے دین اسلام اور اخلاق سے لاکھوں ہندوو¿ِں کو مسلمان بھی کیا حتیٰ کہ مسلم کلچر ہندوستان کا جزو لاینفک بن گیا لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کا یہ دعویٰ کہ وہ ہندو کلچر میں خلط ملط نہیں ہوئے بلکہ ایک الگ قوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آخر کچھ تو وزن رکھتا ہے۔
۴) تقسیم بنگال کی مخالفت ، انگریزوں کا پٹھو بن کر حکومتی عہدوں کے حصول، انڈین کانگریس نامی پہلی سیاسی تنظیم ، انگریز تسلط کی راہ ہموار کرنا چند بڑی بڑی وجوہات تھیں جن کی بنا پر نظریہ پاکستان ذہنوں میں ابھرنا ایک بالکل فطری عمل تھا جسے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔
۵) جغرافیائی طریقہ سے بھی موجودہ پاکستان برصغیر میں ایک الگ مسلم تشخص کا علمبردار رہا ہے۔ تقسیم ہندوستان سے قبل ہی موجودہ پاکستان کے علاقوں میں عربی رسم الخط سے متاثر رسم الخطوط رائج تھے جبکہ اسی دور میں عرب تاجروں کی آمدورفت یا سیاسی تسلط کا دور دور تک شائبہ نہ تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرت نے شروع ہی سے اس علاقے کو پاکستان کی تشکیل کے لیے منتخب کر لیا تھا۔ ان تمام
وجوہات کی بنا پر مندرجہ ذیل نظریہ پاکستان وجود میں آیا۔
پاکستانیو!
جب قائدِ اعظم نے ہندوو¿ں کا رویہ دیکھا تو وہ بھی اس بات کے قائل ہو گئے کہ برصغیر کی جغرافیائی حدود میں رہنے والے سب کے سب ایک ہی قوم کے افراد نہیں۔ ہندو اور مسلمان خاص طور پر دو الگ الگ قومیں ہیں جن کا صرف مذہب ہی جدا نہیں بلکہ ان کی سوچ کا انداز ، رہن سہن ،ان کے معاشرتی آداب ، ان کی ثقافت ، ان کا ماضی، ان کی تاریخ، ان کے قومی ہیرو غرضیکہ ہر بات جدا ہے اور ان دونوں کو کسی طور پر بھی ایک قوم نہیں کہا جا سکتا۔ اسی بات کو دوسرے الفاظ میں دو قومی نظریہ کہا جاتا ہے۔ یہی دو قومی نظریہ اس مطالبے کی بنیاد بنا کہ انگریزوں کے ہندوستان چھوڑ جانے کے بعد یہاں پر دو حکومتیں ہونا چاہییں۔ ایک حکومت کے ماتحت وہ علاقے ہوں جن میں ہندوو¿ں کی اکثریت ہو اور دوسری کے پاس وہ علاقے جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہو۔ اس بات کو علامہ اقبال نے اپنے خطبہ صدارت میں بیان کیا جو انہوں نے الہ ٰ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں ارشاد فرمایا۔ یہی بات چودھری رحمت علی مرحوم نے
لندن سے اور اسی بات کو قائدِ اعظم نے لاہور میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس ۳۲ مارچ ۰۴۹۱ میں ایک قرار داد کی صورت میں منظور کروایا۔ جسے قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا۔ اس قرارداد نے کانگریس کی صفوں میں بے حد زیادہ بے چینی پیدا کر دی لیکن مسلم لیگ کا مو¿قف بالکل واضح ہو گیا کہ برصغیر کے مسائل کا حل سوائے اس کی تقسیم کے اور کچھ نہیں۔ قیام پاکستان کے تصور اور اس کے امکان نے مسلمانوں میں ایک نیا ولولہ اور تازہ جوش پیدا کر دیا اور ان کی بے حد نمایاں اکثریت قائدِ اعظم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہو گئی اور پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد میں مصروف ہو گئی۔
معزز ہم وطنو!
مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کے قیام کے مطالبے کا پہلے تو مخالفین نے مذاق اڑایا اور اس پر پھبتیاں کسیں لیکن جب انہیں احساس ہوا کہ یہ مطالبہ تو بڑا زور پکڑ رہا ہے تو انہیں مخالف پراپیگنڈے کا سہارا لینا پڑا ۔ ۶۴۹۱ تک مسلمان اپنی جدوجہد کے ایسے مرحلے میں داخل ہو چکے تھے جہاں دنیا کی کوئی طاقت ان کے قدموں میں لغزش پیدا نہ کر سکتی تھی بلکہ ۶۴۹۱ ہی میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نے صورتِ حال اور واضح کر دی کہ مسلم لیگ نے ہر جگہ اپنے مخالفوں کو شکست دی۔
معزز سامعین!
نظریہ پاکستان جن عوامل پر مبنی ہے ان میں ایک تو اسلام ہے اور اس کی تمام تعلیمات جن پر ایمان لانے اور عمل کرنے کے بعد کوئی ایمان والا علاقائی تعصبات اور برادری کے اختلافات کی پروا نہیں کرتا۔ وہ پنجابی، پٹھان، سندھی، بلوچی، کشمیری وغیرہ کے الفاظ صرف پہچان کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اسلام کے رشتے سے سب کو اپنا بھائی جانتا ہے۔ یہی رشتہ مختلف زبانیں بولنے والوں کو بھائی چارے کے اسلامی جذبے سے یوں ملا دیتا ہے جس طرح مختلف اینٹوں کو سیمنٹ جوڑ دیتا ہے۔ نظریہ پاکستان کا دوسرا بنیادی جزو برصغیر کا مسلم کلچر ہے جو ایران و توران و عرب سے آنے والے مسلمانوں اور
مقامی مسلمانوں کے باہمی ملاپ سے پیدا ہوا اور جسے کانگریس کے ارکان ختم کرنا چاہتے تھے یا اس پر ہندو کلچر کی چھاپ لگانا چاہتے تھے۔ اس مسلم کلچر کی نمائندگی اردو زبان کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ اسی لیے کانگریسی لیڈر بھی اردو کے خلاف تھے۔
یہ نظریہ ئِ پاکستان ہی تھا جس کی بدولت مملکتِ خُداداد پاکستان بننے کی راہ ہموار ہوئی۔
اللّہ تعالٰی ہمارے پیارے وطن پاکستان کا حامی و ناصِر ہو۔
Nazriya e Pakistan Speech in Urdu
This is a wonderful speech and essay on Nazria Pakistan in Urdu. This essay can be presented in school and colleges on 23 March events and contests. Moreover you can also read 23rd March speech in Urdu and Essay Article on Pakistan Resolution Day in English here.
gooooood
????????????????????????