Find a comprehensive essay and speech on Hazrat Imam Hussain in Urdu with a poetic touch. We have added beautiful couplets in the speech that add value to this text. The essay speech we put here is very helpful for students of different levels. The speech describes the story along poetry and facts. Let’s read it.
Speech
Essay and Story (Written in Urdu)
[pukhto_lek]حضرت امام حسینؓ
میرے حسین دونوں جہانوں کے ہیں امام
مانی ہے دو جہاں نے امامت حسینؓ کی
گوہر نہیں ہے آتشِ دوزخ کا کوئی غم
دل میں بسی ہوئی ہے محبت حسینؓ کی
جناب صدر اور صد احترام سامعین!
۸ جنوری ۶۲۶ء بمطابق ۳ شعبان ۴ ھ کو حضرت امام حسینؓ فاطمہ بنت رسولﷺ کے بطن سے حضرت علی المرتضیٰ کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت سے قبل صحابی رسول حضرت حارث کی صاحبزادی نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی یا رسول اللہﷺ! میں نے ایک بہت ہی ہولناک خواب دیکھا ہے جس سے میری بوٹی بوٹی کانپنے لگی۔ آپﷺ نے دریافت کیا کون سا خواب انہوں نے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ فرشتے آئے اور انہوں نے حضورﷺ کے جسم اطہر سے گوشت کا ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا خواب سن کر نبی کریمﷺ نے فرمایا” یہ ہولناک خواب نہیں بلکہ مبشر خواب ہے اور اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری بیٹی کے ہاں لڑکا پیدا ہو گا اور تم اسے اپنی گود میں کھلاوں گی“ حضرت امام حسینؓ کے پیدا ہونے پر بنت حارث کا یہ خواب پورا ہو گیا اور وہی آپ کی آیا مقرر ہوئیں۔
جناب صدر!
عزم کی پختگی، ارادہ کی مضبوطی، حق و صداقت پر قیام، منافقت سے احتراز، اپنے مﺅ قف پر استقلال ، ایثار و قربانی اور مصائب و آلام کی برداشت کے جو بے مثال نمونے اور شواہد حضرت امام حسینؓ نے معرکہ کر بلا کے دوران دکھائے ان سے بلا شبہ آپ کے کردار کی مضبوطی کا گہرا اثر عوام و خواص پر پڑتا ہے اور از خود اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ حضرت حسینؓ نے اپنے زمانہ کی بلند نامور اور قابل تقلید بزرگ ہستیوں میں سے ایک تھے۔ زمانہ ہزاروں چکر کھاتا ہے تب کہیں ایسے نازش تاریخ فرزند پیدا ہوتے ہیں۔
جناب صدر!
حضرت امام حسینؓ کو کوفیوں نے خطوط لکھے کہ ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتے ہیں لہٰذا آپ فوراََ تشریف لے آئیں آپ نے مسلم بن عقیل کو کوفے بھیجا تا کہ حالات کا جائزہ لیا جائے۔ مسلم بن عقیل نے پہلے تو آپ کو تسلی بخش خط لکھا لیکن بعد میں اچانک حالات خراب ہو گئے اور مسلم بن عقیل کو گرفتار کر لیا۔ مسلم بن عقیل نے دوبارہ خط لکھا کہ یہاں کے حالات بہت خراب ہیں کوفیوں کے دل تو آپ کے ساتھ ہیں مگر ان کی تلواریں نہیں لہٰذا آپ تشریف نہ لائیں اس کے بعد مسلم بن
شواہد حضرت امام حسینؓ نے معرکہ کر بلا کے دوران دکھائے ان سے بلا شبہ آپ کے کردار کی مضبوطی کا گہرا اثر عوام و خواص پر پڑتا ہے اور از خود اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ حضرت حسینؓ نے اپنے زمانہ کی بلند نامور اور قابل تقلید بزرگ ہستیوں میں سے ایک تھے۔ زمانہ ہزاروں چکر کھاتا ہے تب کہیں ایسے نازش تاریخ فرزند پیدا ہوتے ہیں۔
جناب صدر!
حضرت امام حسینؓ کو کوفیوں نے خطوط لکھے کہ ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتے ہیں لہٰذا آپ فوراََ تشریف لے آئیں آپ نے مسلم بن عقیل کو کوفے بھیجا تا کہ حالات کا جائزہ لیا جائے۔ مسلم بن عقیل نے پہلے تو آپ کو تسلی بخش خط لکھا لیکن بعد میں اچانک حالات خراب ہو گئے اور مسلم بن عقیل کو گرفتار کر لیا۔ مسلم بن عقیل نے دوبارہ خط لکھا کہ یہاں کے حالات بہت خراب ہیں کوفیوں کے دل تو آپ کے ساتھ ہیں مگر ان کی تلواریں نہیں لہٰذا آپ تشریف نہ لائیں اس کے بعد مسلم بن عقیل کو شہید کر دیا گیا۔
حضرت امام حسینؓ روانہ ہو چکے تھے لہٰذا انہوں نے لوٹ جانا مناسب نہ سمجھا اور کوفے پہنچ گئے۔ قافلہ حسین کو گھیرے میں لے لیا گیا اور آپ کو یزید کی بیعت کے لیے رضامند کرنے کی کوشش کی گئی مگر حق باطل کے سامنے جھکا نہیں کرتا۔
کوفہ کے تمام سرداروں نے متفق اللفظ ہو کر کہا کہ
” نہیں ہم نے آپ کو نہیں بلایا نہ ہم نے آپ کو خط لکھے نہ آپ کے پاس قاصد بھیجے۔“
جناب صدر!
کوفے والے اپنی زبان سے پھر گئے لڑائی شروع ہو گئی اور تیزی ے ساتھ سر تن سے جدا ہو کر گرنے لگے۔ حضرت امام حسینؓ کے ساتھی نہایت بے باکی اور بہادری سے لڑے مگر یہ چند تن وہ ہزاروں ، کوئی نسبت اور کوئی مقابلہ تھا ہی نہیں۔ ایک ایک کر کے سب شہید ہو گئے آخر میں تلواروں اور نیزوں کے بے شمار زخم کھانے کے بعد حضرت امام حسینؓ کی پاک روح بھی پرواز کر گئی۔
یہ المناک حادثہ ۰۱ محرم الحرام ۱۶ ہجری بمطابق ۰۱ اکتوبر ۰۸۶ء کو دوپہر ڈھلے واقع ہوا اور تاریخ اسلام میں خون کے حروف سے لکھا گیا۔
اپنی تقریر(مضمون) کا اختتام اس تاریخی شعر کے ساتھ کرنا چاہوں گا۔
قتلِ حُسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اِسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
بصد شکریہ!
[/pukhto_lek]
v wel done
good material this site have